EN हिंदी
محشر لکھنوی شیاری | شیح شیری

محشر لکھنوی شیر

4 شیر

بلائیں لے رہا ہوں اس زمیں کے ذرے ذرے کی
لٹا تھا جس جگہ راہ وفا میں کارواں میرا

محشر لکھنوی




دے کے ساغر مجھے کس لطف سے ساقی نے کہا
دیکھتے جاؤ ابھی ہم تمہیں کیا دیتے ہیں

محشر لکھنوی




شکوۂ ہجر یار کون کرے
حسن کو شرمسار کون کرے

محشر لکھنوی




وفور شوق میں اک اک قدم میرا قیامت تھا
خدا معلوم کیوں کر جلوہ زار حسن تک پہونچا

محشر لکھنوی