EN हिंदी
کوثر سیوانی شیاری | شیح شیری

کوثر سیوانی شیر

7 شیر

ہمیں جو فکر کی دعوت نہ دے سکے کوثرؔ
وہ شعر شعر تو ہے روح شاعری تو نہیں

کوثر سیوانی




حریفوں کی طرف داری سے اپنا پن کا دم ٹوٹا
بڑھی کچھ اور جب دوری تو قربت کا بھرم ٹوٹا

کوثر سیوانی




جو توڑ دو گے مجھے تم بھی ٹوٹ جاؤ گے
کہ ارتباط سلاسل کی اک کڑی ہوں میں

کوثر سیوانی




کیا دل کی پیاس تھی کہ بجھائی نہ جا سکی
بادل نچوڑ کے نہ سمندر تراش کے

کوثر سیوانی




میں تو قابل نہ تھا ان کے دیدار کے
ان کی چوکھٹ پہ میری خطا لے گئی

کوثر سیوانی




سمندر کی طرح وسعت ہو جس میں
وہ قطرہ بحر ہے قطرہ نہیں ہے

کوثر سیوانی




زندگی کچھ تو بھرم رکھ لے وفاداری کا
تجھ کو مر مر کے شب و روز سنوارا ہے بہت

کوثر سیوانی