EN हिंदी
فنا بلند شہری شیاری | شیح شیری

فنا بلند شہری شیر

5 شیر

آغاز تو اچھا تھا فناؔ دن بھی بھلے تھے
پھر راس مجھے عشق کا انجام نہ آیا

فنا بلند شہری




اے فناؔ میری میت پہ کہتے ہیں وہ
آپ نے اپنا وعدہ وفا کر دیا

فنا بلند شہری




اس جہاں میں نہیں کوئی اہل وفا
اے فناؔ اس جہاں سے کنارا کرو

فنا بلند شہری




کیا بھول گئے ہیں وہ مجھے پوچھنا قاصد
نامہ کوئی مدت سے مرے کام نہ آیا

فنا بلند شہری




اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدۂ دل میں
قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقاب روئے قاتل میں

فنا بلند شہری