EN हिंदी
برق دہلوی شیاری | شیح شیری

برق دہلوی شیر

3 شیر

دن رات پڑا رہتا ہوں دروازے پہ اپنے
اس غم میں کہ کوئی کبھی آتا تھا ادھر سے

برق دہلوی




رہے گا کس کا حصہ بیشتر میرے مٹانے میں
یہ باہم فیصلہ پہلے زمین و آسماں کر لیں

برق دہلوی




شب فرقت نظر آتے نہیں آثار سحر
اتنی ظلمت ہے رخ شمع پہ بھی نور نہیں

برق دہلوی