EN हिंदी
عنبر وسیم الہآبادی شیاری | شیح شیری

عنبر وسیم الہآبادی شیر

5 شیر

حجاب ابر رخ مہتاب سے چھلکا
وہ اپنے چہرے سے پردے کو جب ہٹانے لگا

عنبر وسیم الہآبادی




مجھے یقیں ہے مرا ساتھ دے نہیں سکتا
جو میرے ہاتھوں میں اب ہاتھ دے نہیں سکتا

عنبر وسیم الہآبادی




تری نگاہ بنی آئنہ مری خاطر
میں خود کو دیکھ کے کل رات مسکرانے لگا

عنبر وسیم الہآبادی




تو مسکراتی رہے ہے یہ آرزو میری
میں تیری انکھوں کو برسات دے نہیں سکتا

عنبر وسیم الہآبادی




زمانہ گزرا ہوا پھر سے یاد آنے لگا
نہ جانے کون مجھے خواب پھر دکھانے لگا

عنبر وسیم الہآبادی