EN हिंदी
زندگی | شیح شیری
zindagi

نظم

زندگی

محشر بدایونی

;

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
جنبش دہ برگ و ثمر

صورت گر شام و سحر
جان و دل شمس و قمر

صوت و نوائے بحر و بر
ہے مجھ سے گردش میں زمیں مجھ سے ہے دور آسماں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
انعام یہ میرے لئے

عیش و طرب میرے لئے
ہیں روز و شب میرے لئے

ہیں ایک سب میرے لئے
مزدور کا ہو خش کدہ یا اہل دولت کا مکاں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
مطرب کی آوازوں میں ہوں

چڑیوں کی پروازوں میں ہوں
بجتے ہوئے سازوں میں ہوں

شہ زور جاں بازو میں ہوں
اٹھتے ہیں میرے زور سے طوفان ہوں یا آندھیاں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
ہمت ہے میری صفت شکن

عزت ہے میرا بانکپن
ہے عاجزی میرا چلن

کیا غم جو ہے راہ محن
ہے دست قدرت میں مرے رخش ترقی کی عناں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
آدم کے دل کا راز ہوں

جبریل کی پرواز ہوں
داؤد کی آواز ہوں

میں نوح کی دم ساز ہوں
یوسف نے میری چاہ کی عیسیٰ کی ہوں روح رواں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں
میرے قدم جب ڈٹ گئے

تیغوں کے بادل چھٹ گئے
خود شیر پیچھے ہٹ گئے

خطروں کے حلقے کٹ گئے
میں نے فنا کے روبرو ہنس ہنس کے لیں انگڑائیاں

میں زندگی ہوں زندگی یہ ہے مرا نام و نشاں