جس دن میرے دیس کی مٹی
کومل مٹی
پتھر بن کر
محلوں اور قلعوں کے روپ میں ڈھل جائے گی
اس دن گندم جل جائے گی
جس دن میرے دیس کے دریاؤں کا پانی
ٹھنڈا پانی
بجلی بن کر
شہروں کی کالی راتوں کی زینت کا سامان بنے گا
اس دن چاند پگھل جائے گا
جس دن میرے دیس کی ہلکی تیز ہوائیں
انسانوں کے خون سے بھر جائیں گی
جس دن کھیتوں کی خاموشی
بوجھل دھات کی آوازوں میں کھو جائے گی
اس دن سورج بجھ جائے گا
جیون کی پگڈنڈی اس دن سو جائے گی
نظم
زوال کا دن
زاہد ڈار