یہ کیا ضرب پیہم سی
ہر دم ہے سینے پہ میرے
کبھی ضرب الٹی لگی یا
مری پشت خود ضرب پیہم سے الٹی
تو پھر ریڑھ کی ہڈیاں میری چٹخیں
کہ سرحد پہ جوں ایک معصوم بچے کی ہڈی
مجاہد کے بوٹوں کی زد میں پڑی چرمراتی رہی ہو
تو کیا ضرب پیہم سے پیچھا چھڑانا بھی ممکن نہیں ہے؟
نہیں ہے تو کیا میں بھی سیکھوں
وہی ضرب پیہم کی ساری ادائیں؟
کہ یہ ضرب پیہم مقابل کبھی ضرب پیہم کے آئے
یہ ممکن ہے افہام و تفہیم کی کوئی صورت بھی نکلے
کوئی سر محبت کا پھوٹے، فضا گنگنائے
نظم
ضرب پیہم
کوثر مظہری