ذرا سی دیر لگتی ہے
ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر
ایک دم تبدیل ہوتا ہے
بکھر جاتے ہیں سارے خواب
جیسے تاش کے پتے
کھنکتے قہقہے تبدیل ہو جاتے ہیں آہوں میں
ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر
ایک دم تبدیل ہوتا ہے
نظم
ذرا سی دیر میں
فاروق بخشی
نظم
فاروق بخشی
ذرا سی دیر لگتی ہے
ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر
ایک دم تبدیل ہوتا ہے
بکھر جاتے ہیں سارے خواب
جیسے تاش کے پتے
کھنکتے قہقہے تبدیل ہو جاتے ہیں آہوں میں
ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر
ایک دم تبدیل ہوتا ہے