EN हिंदी
زمین اپنے بیٹوں کو پہچانتی ہے | شیح شیری
zamin apne beTon ko pahchanti hai

نظم

زمین اپنے بیٹوں کو پہچانتی ہے

عین تابش

;

زمین ایک مدت سے
ہفت آسماں کی طرف سر اٹھائے ہوئے

رو رہی ہے
زمین اپنے آنسو

بہت اپنی ہی کوکھ میں بو رہی ہے
زمیں دل کشادہ ہے کتنی

فلک کے اتارے ہوئے بوجھ بھی ڈھو رہی ہے
فضا پر بہت دھند چھائی ہوئی ہے

جواں گل بدن شاہزادے
زمیں کے دلارے

اجڑتی ہوئی بزم کے چاند تارے
کٹی گردنوں گولیوں سے چھدے جسم کی

رت سجائے لہو میں نہائے
زمیں کی طرف آ رہے ہیں

زمیں ایک مدت سے
اس کار و بار ستم میں گھری ہے

زمین رو رہی ہے
مگر اس کے آنسو کی تحریر

روشن ہے اتنی
کہ آئندہ موسم اسی زندہ تحریر سے

جگمگاتے رہیں گے
اگر اس کے شہزادے

یوں ہی لہو میں نہاتے رہیں گے
تو اک روز تاریخ

ان کے لیے حشر برپا کرے گی