EN हिंदी
زخمی خوابوں کی تیسری دنیا | شیح شیری
zaKHmi KHwabon ki tisri duniya

نظم

زخمی خوابوں کی تیسری دنیا

زاہد امروز

;

صدر مملکت نے
اپنی دولت کو ضرب لگائی

اور پرائے ملک میں ایک قبر کرائے پر لے لی
تاکہ اس کی لاش محفوظ رہے

روشنی نے دنیا کا سفر کیا
مگر کسی عدالت میں انصاف نہ ملا

کہ اندھے ترازو نے تو کبھی آنکھیں ہی نہیں کھولیں
دیواریں تمام رات جاگتی رہیں

سامان پڑا رہا
لیکن گھروں سے لڑکیاں چرا لی گئیں

ایک جسم کو کئی جسموں نے چھوا
تو بچاری روحوں نے اپنے چہروں پر قے کی

لڑکی ماں تو بنی بیاہی نہ گئی
اس نے آنسوؤں سے غسل کیا

مگر پاک نہ ہوئی
ہمیں دنیا میں ہی دوزخ ملی

کیونکہ ہم اس لڑکی کے گھر پیدا ہوئے
جس کا باپ فاقے سے مر گیا

اور ماں بیوہ خوابوں کی گھٹن سے
اس رات چاند کو قتل کر دیا گیا

اور ہم بھائیوں نے
ویران سڑک پر خودکشی کر لی