EN हिंदी
زیتون کی ٹوٹی شاخ | شیح شیری
zaitun ki TuTi shaKH

نظم

زیتون کی ٹوٹی شاخ

زمان ملک

;

ان میری جواں
انگلیوں سے رستے جاتے ہیں

مرے بوڑھے لمبے سال
میں تنہائی کی

ٹھنڈی سل پر بیٹھا ہوں
اور روتا ہوں

میں ازل ابد کا اندھا مسافر
چلتا ہوں

میں اپنے قدموں سے نکلوں
مجھے رستہ دو

سب چہرے میرے اپنے ہیں
گو کالے ہیں

سایوں کے تعاقب میں
مرے پاؤں میں چھالے ہیں

اس حشر بہ داماں دنیا میں
مجھے شکتی دو