EN हिंदी
زہر باد | شیح شیری
zahr-e-baad

نظم

زہر باد

صادق

;

ایشور کی ہتیا کرنے کے بعد
ایک بے کوہان لنگڑے اونٹ پر

ہر اجالا اور اندھیرا پھاندتا
سور منڈل کے مروستھل میں

ہراساں بھاگتا ہوں
میرے پیچھے آنے والا

چیختے چنگھاڑتے بچھڑے گجوں کا غول
مجھ کو

زد سے باہر دیکھ
واپس جا رہا ہے

اور مقتول ایشور کی
آتما کی

وش بجھی کچھ سوئیاں سی
روم چھدروں میں مسلسل چبھ رہی ہیں

اور سارے جسم میں
خوف گھلتا جا رہا ہے