EN हिंदी
یہ زرد بچے | شیح شیری
ye zard bachche

نظم

یہ زرد بچے

بلراج کومل

;

گھروں کی رونق
یہ زرد بچے

پڑھیں لکھیں گے جوان ہوں گے
معاش کی فکر ان کی قسمت

تلاش فردا حیات ان کی
یہ رہ گزاروں پہ اپنے موہوم خواب لے کر پھرا کریں گے

یہ گھر بنائیں گے شادیانے بجائیں گے آنے والے رنگیں دنوں کی خاطر
یہ چند لقموں کی زندگی کا مآل سمجھیں گے حسب دستور

عمر بھر ان کو انگلیوں پر گنا کریں گے
یہ میرا حصہ

یہ تیرا حصہ
پھر ایک دن

یہ بھی زرد بچوں کے باپ ہوں گے
اور ان کی خاطر دعا کریں گے

دراز ہو ان کی عمر دیکھیں یہ سو بہاریں