EN हिंदी
یہ سب کیا تھا | شیح شیری
ye sab kya tha

نظم

یہ سب کیا تھا

محمد علوی

;

میں سمجھا تھا خواب ہے لیکن
آنکھ کھلی تو چونک کے دیکھا

میں اپنے بستر میں نہیں تھا
ننگے پاؤں گاؤن پہنے

پنجوں کے بل کھڑا ہوا میں
اک کھڑکی سے منہ چپکائے

ایسے گھر میں جھانک رہا تھا
جو دس دن سے بند پڑا تھا