ایک اداس چاند سے لگاؤ کے دنوں کی یادگار ہے
میں منظروں سے سرسری گزرنے والا شخص تھا
یوں ہی سی ایک شام تھی اور ایک جھیل تھی
کہ جس میں اس کا عکس تھا
سو میں وہیں ٹھہر گیا
وہ چاند میرے سارے جسم میں اتر گیا
یہ ایک ہجر جو ازل سے میرے اس کے درمیان تھا
مگر عجب جنون تھا جو چاہتا تھا
دوریوں کو توڑ دے
لگام اسپ آسماں زمیں کی سمت موڑ دے
اچانک ایک صبح میری آنکھیں بجھ گئیں
یا اداس چاند کو سحر نگل گئی
یہ جو شام زر نگار ہے
ایک اداس چاند سے لگاؤ کے دنوں کی یادگار ہے
نظم
یہ جو شام زر نگار ہے
اسعد بدایونی