EN हिंदी
یہ گرتا ہوا شہر میرا نہیں | شیح شیری
ye girta hua shahr mera nahin

نظم

یہ گرتا ہوا شہر میرا نہیں

کمار پاشی

;

یہ آگ اور خوں کے سمندر میں گرتا ہوا شہر میرا نہیں
ہوا سے الجھتا ہوا میں چلا جا رہا ہوں اندھیرا ہے گہرا گھنا بے اماں

رات کے دشت میں تیرے میرے مکاں
دور ہوتے چلے جا رہے ہیں

لہو کے اجالے بھی معدوم ہیں
اور تاریک گنبد میں معصوم روحوں کے کہرام میں

بے صدا آسماں کی طرف
خوں میں لتھڑے ہوئے ہاتھ اٹھتے ہیں تحلیل ہو جاتے ہیں

اور کہیں دور اپنی فصیلوں کے اندر بکھرتی ہوئی
نامرادوں کی بستی کے اوپر

ہوا سے الجھتا ہوا میں اڑا جا رہا ہوں اندھیرا ہے گہرا گھنا بے اماں
میں بلاتا ہوں آواز دیتا ہوں اب اس حسیں شہر کو

جو پرانی زمینوں کے نیچے کہیں دفن ہے
کوئی آواز کانوں میں آتی نہیں ہے

میں شاید پرانی زمینوں کے نیچے بہت دور نیچے کہیں دفن ہوں
خوں میں لتھڑے ہوئے ہاتھ

تاریک گنبد
یہ اندھی ہوا

پھڑپھڑاتا ہوا ایک زخمی پرندہ
کہیں دور اپنی فصیلوں کے اندر بکھرتی ہوئی

نامرادوں کی بستی کے اوپر
میں جلتے پروں سے اڑا جا رہا ہوں

یہ آگ اور خوں کے سمندر میں گرتا ہوا شہر میرا نہیں ہے