سب کاٹ دو
بسمل پودوں کو
بے آب سسکتے مت چھوڑو
سب نوچ لو
بیکل پھولوں کو
شاخوں پہ بلکتے مت چھوڑو
یہ فصل امیدوں کی ہم دم
اس بار بھی غارت جائے گی
سب محنت صبحوں شاموں کی
اب کے بھی اکارت جائے گی
کھیتی کے کونوں کھدروں میں
پھر اپنے لہو کی کھاد بھرو
پھر مٹی سینچو اشکوں سے
پھر اگلی رت کی فکر کرو
پھر اگلی رت کی فکر کرو
جب پھر اک بار اجڑنا ہے
اک فصل پکی تو بھرپایا
جب تک تو یہی کچھ کرنا ہے
نظم
یہ فصل امیدوں کی ہم دم
فیض احمد فیض