EN हिंदी
یہ ایک محبت ہے | شیح شیری
ye ek mohabbat hai

نظم

یہ ایک محبت ہے

ذیشان ساحل

;

شاید یہ ایک
طویل خط کا خلاصہ ہے

جو تم تک نہیں پہنچ سکے گا
ایک نا مکمل کہانی کا اقتباس

جسے تم نہیں سن سکو گے
شاید یہ تمہارے لیے لکھی جانے والی تقریر کا ابتدائی حصہ ہے

یا اس گیت کے بول
جو صرف المیہ موقعوں پر گایا جاتا ہے

یا وہ پیغام جسے ساری دنیا میں
بار بار دہرایا جاتا ہے

یہ آنسو ہے جو مرنے والوں کی
جیب سے بر آمد ہوتا ہے

یہ ایک تیر ہے
جو زندہ رہنے والوں کے دل میں ہمیشہ پیوست رہتا ہے

ایک تلوار جس سے آنکھیں نکالی جا سکتی ہیں
اور ایک پستول جو صرف

کنپٹی پر رکھ کے چلائی جاتی ہے
یہ ایک ستارہ ہے جو بارش کے بعد نمودار ہوتا ہے

ایک بادل جو کبھی نمودار نہیں ہوتا
اور ایک محبت جو ستاروں اور بادلوں میں

چھپنے کی کوشش کرتی رہتی ہے