یہ آنسو نہیں کوئی اور چیز ہے
جو تمہاری آنکھوں سے بہہ رہی ہے
یہ نمک نہیں کسی اور شے کا ذائقہ ہے
جسے زبان محسوس کر رہی ہے
یہ چیز نہیں کوئی اور آواز ہے
جو بند کھڑکی سے ٹکرا رہی ہے
جو مقفل دروازے پر دستک دے رہی ہے
یہ ہوا ہے
جو تمہیں اپنے ساتھ لے جائے گی
اور پانی ہے
جو سب کچھ بہا کے لے جاتا ہے
یہ خواب ہے
جو ہمیشہ نظر آتا ہے
اور محبت ہے
جو سب کچھ تباہ نہیں ہونے دیتی
نظم
یہ آنسو نہیں
ذیشان ساحل