اچانک آج مجھ کو راستے میں مل گیا تھا وہ
تمہارا نام لیتا تھا
مجھے کہنے لگا، انجم
خدا لگتی کہو، تم نے بھی اس مہ رو کو دیکھا ہے
تمہاری آنکھ بھی تو حسن کا ادراک رکھتی ہے
تمہیں بھی آشنائی ہے کہ خد و خال کن کن زاویوں سے
حسن کی تشکیل کرتے ہیں
تو کیا جو حال ہے میرا بھلا کچھ اور ہوتا تھا؟
مجھے تو اس پہ مرنا تھا مجھے تو خود کو رونا تھا!
میں اس کی بات سن کر ہنس دیا
اس شخص نے اس شخص کو کس آنکھ سے دیکھا!
مجھے تو یوں لگا جیسے کوئی دیوان غالب کی منقش جلد کی تعریف کرتا ہو
نظم
یہی تم پر بھی کھلنا ہے
انجم خلیق