EN हिंदी
یاس | شیح شیری
yas

نظم

یاس

فیض احمد فیض

;

بربط دل کے تار ٹوٹ گئے
ہیں زمیں بوس راحتوں کے محل

مٹ گئے قصہ ہائے فکر و عمل!
بزم ہستی کے جام پھوٹ گئے

چھن گیا کیف کوثر و تسنیم
زحمت گریہ و بکا بے سود

شکوۂ بخت نا رسا بے سود
ہو چکا ختم رحمتوں کا نزول

بند ہے مدتوں سے باب قبول
بے نیاز دعا ہے رب کریم

بجھ گئی شمع آرزوئے جمیل
یاد باقی ہے بے کسی کی دلیل

انتظار فضول رہنے دے
راز الفت نباہنے والے

بار غم سے کراہنے والے
کاوش بے حصول رہنے دے