EN हिंदी
یار پرندے! | شیح شیری
yar parinde!

نظم

یار پرندے!

الیاس بابر اعوان

;

یار پرندے! یہیں کہیں تھا نیم کے پیڑ کا دیار
مٹی کی کچی دیواریں چاندی جیسے یار

یسو پنجو ہار کبوتر، کنچے ونچے، تاش
جیتنے والے نالاں، ہارنے والے تھے خوش باش

الٹے توے کی روٹی ساتھ میں کھٹا میٹھا ساگ
مکھن کی ڈلیوں میں جیسے ماں کے پیار کا راگ

دو کمروں کے گھر میں اتنے گھنے گھنیرے لوگ
نیم کی چھاؤں بانٹنے آتے گاؤں بھر کے لوگ

گھر کا دروازہ تھا سانجھا جیسے گھر کی ماں
صحن میں اتنی وسعت ہوتی جیسے ایک جہاں

یار پرندے! گاؤں وہی ہے ویسا نیم کا پیڑ
دیواروں پر کانچ جڑے ہیں دروازوں پر قفل

شام ڈھلے ہی چوپالیں ہو جاتی ہیں سنسان
چنگیروں کی باسی روٹی اور ڈبے کا دودھ

ہوا ہوئیں مکھن کی ڈلیاں ہوا ہوا وہ پیار
یار پرندے! نیم کے پیڑ کی باتوں میں مت آ

پاس کے جنگل میں زاغوں کے ڈیرے پر سو جا