EN हिंदी
یاد | شیح شیری
yaad

نظم

یاد

منیب الرحمن

;

دیار غیر میں صبح وطن کی یاد آئی
نسیم آبلہ پا کو چمن کی یاد آئی

جراحتوں نے کیا اہتمام لالہ و گل
بہار رفتہ کو سرو و سمن کی یاد آئی

گزر رہے تھے شب و روز کنج عزلت میں
کہ شمع بن کے تری انجمن کی یاد آئی

بجھی ہوئی تھی بہت دن سے آرزوئے سخن
یہ آج کس بت شیریں دہن کی یاد آئی