ان شاندار محلوں کو کیا کروں میں لے کر
لگتا نہیں ہے میرا دل آہ ان میں دم بھر
ان میں نہیں ہے میری دل بستگی کا منظر
دل کش کہیں ہے اس سے اجڑا ہوا مرا گھر
مل جائے کاش مجھ کو گھر آہ! میرا پیارا
غربت میں مجھ کو رہنا دم بھر نہیں گوارا
ہیں برکتیں اترتی جس گھر میں آسماں سے
پیارا ہے آہ وہ گھر میرے لیے جہاں سے
اے گھر سوا ہے دلکش تو روضۂ جناں سے
ہاں تو عزیز تر ہے مجھ کو ہزار جاں سے
مل جائے کاش مجھ کو گھر آہ! میرا پیارا
غربت میں مجھ کو رہنا دم بھر نہیں گوارا
آوارۂ وطن ہوں گم کردہ خانماں ہوں
صحرا میں مدتوں سے میں گرد کارواں ہوں
رو رو کے آہ کرتا مثل جرس فغاں ہوں
غربت میں میں رگڑتا برسوں سے ایڑیاں ہوں
مل جائے کاش مجھ کو گھر آہ! میرا پیارا
غربت میں مجھ کو رہنا دم بھر نہیں گوارا
تھا چھوٹی چھوٹی چڑیوں کو میں جہاں بلاتا
اور گیت تھا خوشی کے مقدم میں ان کے گاتا
وہ گھر میں تھیں چہکتی میں گھر میں گنگناتا
تانیں سناتی تھیں وہ میں لوریاں سناتا
مل جائے کاش مجھ کو گھر آہ! میرا پیارا
غربت میں مجھ کو رہنا دم بھر نہیں گوارا
نظم
یاد وطن
شاکر میرٹھی