اندھی رات کے آتے ہی
سب چپ چاپ سے اک گوشے میں سمٹ گئے
پر میں نے اپنی کٹیا کی تاریکی سے جنگ کی ٹھانی
خود کو اک مٹکی کے دیے میں ڈھال دیا
تب چھوٹے سے آنگن میں ننھی منی مسکاتی کرنوں نے جھومر ڈالا
سب کے روشن روشن چہرے ہنسنے لگے
لیکن صبح کے جاگتے ہی
مری تھکی تھکی سی ننھی منی کرنوں کو ٹھوکر سے اڑاتے
دور تک پھیلے ہوئے کھیت میں شبنم کے قمقمے مٹاتے
روشنی کے انباروں میں سے رستہ بناتے
جگمگ جگمگ سورج کے ایواں کی جانب بڑھنے والو!
میرے اپنو
مجھ کو کٹیا کے ایک طاق میں رکھ کر بھول گئے ہو؟؟
نظم
یاد دہانی
ناہید قاسمی