EN हिंदी
وہ ساحل شب پہ سو گئی تھی | شیح شیری
wo sahil-e-shab pe so gai thi

نظم

وہ ساحل شب پہ سو گئی تھی

تبسم کاشمیری

;

نیلے سایوں کی رات تھی وہ
وہ ساحل شب پہ سو گئی تھی

وہ نیلے سائے
ہوا کے چہرے پہ اور بدن پہ

اور اس کی آنکھوں میں سو رہے تھے
اور اس کے ہونٹوں پہ

سرخ خوشبو کی دھوپ
اس شب چمک رہی تھی

وہ ساحل شب وہ نیلے پانی
وہ آسمانوں سے سرخ پتوں کی تیز بارش

وہ تیز بارش بدن پہ اس کے
گلاب موسم کے ان دنوں میں

وہ ساحل شب پہ سو گئی تھی
وہ سرخ خوشبو کی تیز دھوپوں میں

کھو گئی تھی