EN हिंदी
وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے | شیح شیری
wo lamha kaisa hota hai

نظم

وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے

یاسمین حمید

;

جو بار آور نہیں ہوتا
وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے

جو رنگ و خوشبوؤں کے آبگینے توڑ دیتا ہے
جو یادوں کی کھلی آنکھوں کو

اپنے سرد ہاتھوں کے اثر سے موند دیتا ہے
جو دن کی روشنی میں شب کی آمیزش سے

ایسی ساعتیں تخلیق کرتا ہے
جو آسودہ ہی ہوتی ہیں نہ افسردہ ہی ہوتی ہیں

کبھی ہنستی کبھی بے طرح روتی ہیں
جو رستہ کھوجتی اور منزلوں کو بھول جاتی ہیں

جو زندہ ہیں نہ مرتی ہیں
جو ڈرتی ہیں ادائے وقت سے

رکتی نہ چلتی ہیں
فصیل بے یقینی پر رکھی

شمعوں کی صورت
آس میں بجھتی نہ جلتی ہیں

جو ایسی ساعتیں تخلیق کرتا ہے
وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے

کسی پاداش کی تکمیل کا حصہ
کہ حرف‌‌ کاتب تقدیر ہوتا ہے