حیات
ایک حیرت سے پھیلی ہوئی آنکھ ہے
جس کی پلکوں کو باہم ملے
مدتیں ہو چکی ہیں
قرنوں سے یوں ہی
مسلسل خلاؤں میں تکتی چلی جا رہی ہے
مناظر نگلتی چلی جا رہی ہے
کہیں دور حیرت سے پھیلی ہوئی آنکھ کے پار
چہرہ ہے
بے خال بے چشم بے انت چہرہ
چہرے کے معصوم مرمر سے رخسار پر
جگمگاتا ہوا اشک میں ہوں
حیرت سے پھیلی ہوئی آنکھ کے چاک کو
میں رفو کر رہا ہوں
نظم
وہ اور میں
صفدر رضا صفی