EN हिंदी
وصال | شیح شیری
visal

نظم

وصال

بلراج کومل

;

تیری قربت کی لذت شیریں
جسم و جاں میں اترتی جاتی ہے

چاند اوپر ہے نیلے امبر میں
جھیل نیچے ہے اور ہم دونوں

آ مرے پاس آ یہاں شب بھر
اپنے جسموں کی وادیٔ نو میں

سبز پیڑوں کھنکتے جھرنوں کی
نغمگی لطیف کو ڈھونڈیں

اپنی روحیں کثافت غم سے
تیر اٹھیں گی تازہ زندہ

دو کنول کے حسین پھولوں کے
روپ میں ڈھل کے مسکرائیں گی

اور پریاں ہمیں سلائیں گی
آسماں سے زمین تک ہستی

خواب ہے اور خواب آوارہ
جھونکے آتے ہیں نرم اور تازہ

دونوں جسموں میں رازداری ہے
دونوں روحوں پہ وجد طاری ہے