EN हिंदी
وراثت | شیح شیری
wirasat

نظم

وراثت

گلزار

;

اپنی مرضی سے تو مذہب بھی نہیں اس نے چنا تھا
اس کا مذہب تھا جو ماں باپ سے ہی اس نے وراثت میں لیا تھا

اپنے ماں باپ چنے کوئی یہ ممکن ہی کہاں ہے؟
اس پہ یہ ملک بھی لازم تھا کہ ماں باپ کا گھر تھا اس میں

یہ وطن اس کا چناؤ تو نہیں تھا۔۔۔
وہ تو کل نو ہی برس کا تھا، اسے کیوں چن کر

فرقہ وارانہ فسادات نے کل قتل کیا۔۔۔!