مجھے پانیوں پہ رقم کرو
کہ مری بساط غبار ہے
جو نشانیاں ہیں مری یہاں
انہیں بحر گرد میں ضم کرو
مرے آنسوؤں مرے قہقہوں
کو خیال و خواب کا نام دو
مری قربتوں کے گھنے شجر
کو خزاں کا کوئی پیام دو
کہ نہاں اسی میں فرار ہے
کہ مری بساط غبار ہے
نظم
وداع
جبّار جمیل