EN हिंदी
وداع | شیح شیری
widaa

نظم

وداع

جبّار جمیل

;

مجھے پانیوں پہ رقم کرو
کہ مری بساط غبار ہے

جو نشانیاں ہیں مری یہاں
انہیں بحر گرد میں ضم کرو

مرے آنسوؤں مرے قہقہوں
کو خیال و خواب کا نام دو

مری قربتوں کے گھنے شجر
کو خزاں کا کوئی پیام دو

کہ نہاں اسی میں فرار ہے
کہ مری بساط غبار ہے