کل وہ ملی جو بچپن میں میرے بھائی سے کھیلا کرتی تھی
جانے تب کیا بات تھی اس میں مجھ سے بہت ہی ڈرتی تھی
پر کیا ہوا؟ وہ کہاں گئی؟ اب کون یہ باتیں جانتا ہے
کب اتنی دوری سے کوئی شکلوں کو پہچانتا ہے
لیکن اب جو ملی ہے مجھ سے ایسا کبھی نہ دیکھا تھا
اس کو اتنی چاہ تھی میری میں نے کبھی نہ سوچا تھا
نام بھی اس نے بچے کا میرے ہی نام پہ رکھا تھا
پھر کہیں اس سے بچھڑ نہ جاؤں ایسے مجھ کو تکتی تھی
کوئی گہری بات تھی جی میں جسے وہ کہہ بھی نہ سکتی تھی
ایسی چپ اور پاگل آنکھیں دمک رہی تھیں شدت سے
میں تو سچ مچ ڈرنے لگا تھا اس خاموش محبت سے
نظم
وطن میں واپسی
منیر نیازی