EN हिंदी
وصل | شیح شیری
wasl

نظم

وصل

محسن آفتاب کیلاپوری

;

میں نے تیری یاد کا لمحہ بویا تھا
خون پلایا تھا دھرتی کو

درد و غم کی کھاد بھی ڈالی
میرے آنسو کے سورج نے

ہجر کے پودے کو سینچا تھا
اور اب دیکھو

ہجر کا پودا پیڑ بنا تو
اس پر وصل کے پھول اور پھل آئے ہیں