وقت بڑا ظالم ہے محسن
عمر کو میری نوچ نوچ کے کھا جاتا ہے
پی جاتا ہے روز توانائی میری
راکھ مرے ماضی کی ہر دن
میرے ہی بالوں پر لیپتا رہتا
آنکھوں میں تاریکی جھونکتا رہتا ہے
میرے بدن پہ جھریاں ملتا رہتا ہے
سانسوں کو دانتوں سے کاٹتا رہتا ہے
تل تل کر کے مجھ کو مارتا رہتا ہے
وقت بڑا چالاک بھی ہے
آتا ہے کب ہاتھ کسی کے
لیکن میرے ہاتھ لگا تو
اس سے اک اک ظلم کا بدلہ لے لوں گا
اور خدا کے پاس اسے پہنچا دوں گا
نظم
وقت
محسن آفتاب کیلاپوری