ہے سال نو کی آمد ہر شخص کی خوشی ہے
کیا رنگ لائے گا یہ اس کی نہیں خبر کچھ
میں جانتا ہوں ظالم تیری یہ دل لگی ہے
دل میں نہیں کسی کے جو موت کا خطر کچھ
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت
عالم کا لحظہ لحظہ میں حال کیا سے کیا ہے
مفلس ابھی تھا کوئی مسند نشیں ابھی ہے
جیتا کوئی ابھی تھا اب دفن ہو رہا ہے
ظالم کبھی رفاقت تو نے کسی کی کی ہے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت
کہنا کسی گھڑی کو اپنا غلط سراسر
عالم جسے ہیں کہتے تغییر کا ہے مسکن
تجھ کو اگر میں سمجھوں ٹھہرا غلط سراسر
ظالم لگا ہوا ہے تجھ میں بلا کا انجن
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت
تھے خار زار جس جا ہے بلبلوں کا مسکن
اللہ کس غضب کے ہر آن ہیں یہ پھیرے
تھیں محفلیں جہاں پر ہے بیکسوں کا مدفن
یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت
نظم
وقت
عظیم الدین احمد