EN हिंदी
وجود کرب سے آگے | شیح شیری
wajud karb se aage

نظم

وجود کرب سے آگے

نیل احمد

;

میں جوہر پر مقدم ہوں
مرے پاؤں کی بیڑی یہ زمانہ بن نہیں سکتا

نہ ہی محدود ہوں اور ناگہانی بھی نہیں ہوں میں
مقدر تھا مرا ماضی

مگر میں حال، مستقبل کا سودا سر میں رکھتی ہوں
میں ہی تو مرکزی کردار ہوں اپنی کہانی کا

اساسی کچھ نہیں ہے
منطقی نا جوہری کچھ ہے

میں خود میں ڈوب کر تشکیل نو کرتی ہوں خود اپنی
میں خود تخلیق کرتی ہوں

مکاں کے معنی و مفہوم
سچائی مجھ سے پھوٹی ہے

میں سچی ہوں مگر دنیا یہ جھوٹی ہے