EN हिंदी
اترن پہنو گے | شیح شیری
utran pahnoge

نظم

اترن پہنو گے

ایوب خاور

;

اترن پہنو‌ گے
گھاٹ گھاٹ سے دھل کر آئی

اترن پہنو گے
جانے کس کس ذات کے لمس ہیں

اس اترن کے بخیوں میں
کس کس نسل کی دیمک اس کے دامن سے ہے لگی ہوئی

کتنے رنگ ریزوں نے اس پر
اپنے رنگ چڑھائے ہیں

کتنی بار کی دھلی ہوئی
جگہ جگہ سے چھدی ہوئی

انجانے ہونٹوں کے نم سے دھاگا دھاگا لدی ہوئی
سو سو طرح کی خوشبوؤں میں بسی ہوئی

اترن پہنو گے