اترن پہنو گے
گھاٹ گھاٹ سے دھل کر آئی
اترن پہنو گے
جانے کس کس ذات کے لمس ہیں
اس اترن کے بخیوں میں
کس کس نسل کی دیمک اس کے دامن سے ہے لگی ہوئی
کتنے رنگ ریزوں نے اس پر
اپنے رنگ چڑھائے ہیں
کتنی بار کی دھلی ہوئی
جگہ جگہ سے چھدی ہوئی
انجانے ہونٹوں کے نم سے دھاگا دھاگا لدی ہوئی
سو سو طرح کی خوشبوؤں میں بسی ہوئی
اترن پہنو گے
نظم
اترن پہنو گے
ایوب خاور