EN हिंदी
اٹھو | شیح شیری
uTho

نظم

اٹھو

علی سردار جعفری

;

اٹھو ہند کے باغبانو اٹھو
اٹھو انقلابی جوانو اٹھو

کسانوں اٹھو کامگارو اٹھو
نئی زندگی کے شرارو اٹھو

اٹھو کھیلتے اپنی زنجیر سے
اٹھو خاک بنگال و کشمیر سے

اٹھو وادی و دشت و کہسار سے
اٹھو سندھ و پنجاب و ملبار سے

اٹھو مالوے اور میوات سے
مہاراشٹر اور گجرات سے

اودھ کے چمن سے چہکتے اٹھو
گلوں کی طرح سے مہکتے اٹھو

اٹھو کھل گیا پرچم انقلاب
نکلتا ہے جس طرح سے آفتاب

اٹھو جیسے دریا میں اٹھتی ہے موج
اٹھو جیسے آندھی کی بڑھتی ہے فوج

اٹھو برق کی طرح ہنستے ہوئے
کڑکتے گرجتے برستے ہوئے

غلامی کی زنجیر کو توڑ دو
زمانے کی رفتار کو موڑ دو