EN हिंदी
اس پل سے | شیح شیری
us pal se

نظم

اس پل سے

حامدی کاشمیری

;

اس نے بوجھل نیلی پلکیں کھولیں
بیٹے کب تک جاگو گے؟

بہتے آنسو رک سے گئے!
سب امیدانہ نظروں سے تکنے لگے

میں نے تلاوت روک کے
نورانی چہرے کو دیکھا

اس نے آہستہ سے آنکھیں موندیں!
اس پل سے میں جاگ رہا ہوں