اس لمحے غم کے لیے
مجھے فرصت نہیں
شیلف میں ادھر ادھر رکھی ہوئی
کتابوں کو
ترتیب دینا چاہتا ہوں
باہر بارش ہو رہی ہے
بارش کے قطرے ہوا کے ساتھ
رقص کر رہے ہیں
مجھے مائیکل جیکسن کا
کوئی پر شور گیت سننا چاہیئے
اس لمحے غم کے لیے
اپنے چہرے پہ چھائی وحشت کو
ایک شیو کے ذریعے
ختم کرنا چاہتا ہوں
نظم کی کتاب سے
سوکھی یادوں کو الوداع کرنا چاہتا ہوں
اپنی پہلی محبت کو یاد کر کے
قہقہے لگانا چاہتا ہوں
یہ میری آنکھوں میں
آنسو کیوں آ رہے ہیں
نظم
اس لمحے کے لیے مجھے فرصت نہیں
احمد آزاد