EN हिंदी
اردو | شیح شیری
urdu

نظم

اردو

راشد بنارسی

;

جبین وقت پر کیسی شکن ہے ہم نہیں سمجھے
کوئی کیوں کر حریف علم و فن ہے ہم نہیں سمجھے

کسی بھی شمع سے بے زار کیوں ہو کوئی پروانہ
یہ کیا اس دور کا دیوانہ پن ہے ہم نہیں سمجھے

بہت سمجھے تھے ہم اس دور کی فرقہ پرستی کو
زباں بھی آج شیخ و برہمن ہے ہم نہیں سمجھے

اگر اردو پہ بھی الزام ہے باہر سے آنے کا
تو پھر ہندوستاں کس کا وطن ہے ہم نہیں

چمن کا حسن تو ہر رنگ کے پھولوں سے ہے راشدؔ
کوئی بھی پھول کیوں ننگ چمن ہے ہم نہیں سمجھے