EN हिंदी
امید | شیح شیری
ummid

نظم

امید

نادیہ عنبر لودھی

;

ٹھہرو ذرا میں آتی ہوں
سورج سے نور کی کرنیں لے کر

کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لے کر
کسی خوشبو بھرے جنگل سے

تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں
تم ٹھہرو

میں آتی ہوں
شام کے ڈھلتے منظر نامے سے

میں تو جگنو پکڑنے
ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں

رات آئے تو مت ڈرنا
ستاروں سے رستے پوچھ کر

تم کو بتاتی ہوں
خواب بھری ان آنکھوں کے واسطے

نیند بھی لاتی ہوں
تم ٹھہرو

میں آتی ہوں