عجیب چکر کوئی چلا ہے
جو شے جہاں سے اٹھانا چاہی
اٹھا نہ پائے
جہاں جو رکھا وہاں وہ رکھا نہیں رہا ہے
جو لکھنا چاہا وہ لکھ نہ پائے
تمام چکر الٹ چلا ہے
جو خواب کے دائرے سے باہر تھا اس نے آنکھوں سے بیر رکھا
دل و نظر میں جسے جگہ دی وہ خواب بن کر بکھر گیا ہے
نصیب میں جو نہیں تھا اس کی تلاش میں زندگی لگا دی
جو ہاتھ میں تھا وہ بے خودی میں دیا ہے
جو بات کہنی تھی اس کی ہمت جٹا نہ پائے
جو لب پہ آیا وہ حرف ہی غیر ہو گیا ہے
نظم
الٹا چکر
حمیدہ شاہین