EN हिंदी
اداس ہو جاتا ہوں | شیح شیری
udas ho jata hun

نظم

اداس ہو جاتا ہوں

جعفر ساہنی

;

میرے غم میں شریک ہونے
اور مجھے دلاسہ دینے کو

کئی دنوں سے مرے عزیز و آشنا
چلے آتے ہیں

وہ گلو گیر آوازوں اور بھیگی پلکوں سے
اپنے غم کا جب اظہار کرتے ہیں تو

میں بھی چہرے پر
اک مکھوٹا چڑھا لیتا ہوں

ان کی دل جوئی کی خاطر لمحہ بھر کو
اداس ہو جاتا ہوں