غم کی کالی چاندنی
پربتوں کی چوٹیوں پر سو گئی ہے
نیچے اندھے غار میں
خواہشوں کی دھوپ شاید کھو گئی ہے
گھاس کی بھینی مہک کو سونگھ کر
اور شبنم چاٹ کر
آرزو کا نیم مردہ سانپ زندہ ہو گیا ہے
پربتوں پر
رینگتی پگڈنڈیاں
بل کھا رہی ہیں
ٹوٹتی لذت کی خوشبو
جسم میں لہرا رہی ہے
نظم
ٹوٹی لذت کی خوشبو
عادل منصوری