EN हिंदी
تمہاری پوروں کا لمس اب تک..... | شیح شیری
tumhaari poron ka lams ab tak

نظم

تمہاری پوروں کا لمس اب تک.....

انجم خلیق

;

میں زندگی کی کڑی مسافت
تمہاری چاہت ملے بنا بھی مجھے یقیں ہے کہ کاٹ لوں گا

میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں
جنہوں نے اپنی تمام عمریں

سراب سایوں کی جستجو میں یہی سمجھ کر گزار دی ہیں
کہ چاہتوں کے یہ خواب لمحے

یہ فرقتوں کے عذاب لمحے
کبھی بنیں گے گلاب لمحے

یہ لوگ وہ ہیں کہ جن کے یادوں کے کینوس پر
وصال موسم کی ایک مبہم لکیر بھی تو نہیں بنی ہے

پہ میری یادوں کے ہاتھ میں تو
تمہاری پوروں کا لمس اب تک گلاب بن کر مہک رہا ہے

مجھے یقیں ہے
کہ جب بھی چاہوں

تمہارے بے حد حسین ہاتھوں کو تھامنے کا ہر ایک لمحہ
مرے خیالوں کے دائرے سے نکل کے مجھ کو

وصال موسم کی خوشبوؤں میں محیط کر دے
مجھے یقیں ہے

میں زندگی کی یہ سب مسافت
کڑی مسافت

تمہاری یادوں کی خوشبوؤں میں بھی کاٹ سکتا ہوں کاٹ لوں گا