EN हिंदी
تمہارے لب پہ تھی میں بھی | شیح شیری
tumhaare lab pe thi main bhi

نظم

تمہارے لب پہ تھی میں بھی

حمیدہ شاہین

;

یہ آنکھیں مہرباں تھیں
ہم نفس ہم درد اپنی تھیں

مگر اب ان سے کوئی اجنبی سی آنچ آتی ہے
مجھے یہ تو نہیں معلوم کیسے آگ بھڑکی ہے

جلا کیا ہے
بچا کیا ہے

مگر اتنا تو بتلا دو
تمہارے راکھ داں میں ادھ پیے سگریٹ ہیں یا میں ہوں