EN हिंदी
تمہارے حسن کے نام | شیح شیری
tumhaare husn ke nam

نظم

تمہارے حسن کے نام

فیض احمد فیض

;

سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
بکھر گیا جو کبھی رنگ پیرہن سر بام

نکھر گئی ہے کبھی صبح دوپہر کبھی شام
کہیں جو قامت زیبا پہ سج گئی ہے قبا

چمن میں سرو و صنوبر سنور گئے ہیں تمام
بنی بساط غزل جب ڈبو لیے دل نے

تمہارے سایۂ رخسار و لب میں ساغر و جام
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام

تمہارے ہاتھ پہ ہے تابش حنا جب تک
جہاں میں باقی ہے دلدارئ عروس سخن

تمہارا حسن جواں ہے تو مہرباں ہے فلک
تمہارا دم ہے تو دم ساز ہے ہوائے وطن

اگرچہ تنگ ہیں اوقات سخت ہیں آلام
تمہاری یاد سے شیریں ہے تلخئ ایام

سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام