تمہارے آنے سے پہلے
کنجی تالے میں
گھومتی ہے
تمہارے داخل ہونے کی آواز آتی ہے
تم دھماکے دار پاؤں
رکھتے ہوئے
آہستہ سے یا کبھی تیزی سے
کمرے میں کہیں کسی طرف
جاتے ہوئے
پھر تھوڑی دیر تک
وہیں کھڑے رہتے ہو
شاید میرے ساکت جسم کو
دیکھتے ہو
جو تمہاری حرکت کی آواز پر
کان لگائے پڑا ہوتا ہے
کبھی بے خبری میں
کبھی آگاہ
پھر تم پانی پیتے ہو
یا نہیں پیتے
تھوڑے وقفے تک
خاموشی رہتی ہے
گھڑی کی ٹک ٹک کے درمیان
تمہارے نوالے چبانے کی آواز
سنائی دیتی ہے
اور کبھی یہ آواز میرے جسم کے
گرد گھومنے لگتی ہے
اور میں بے خبر
اور کبھی آگاہ
تمہاری نوالے چبانے کی آواز میں
شامل ہو جاتی ہوں
نظم
تمہارے آنے کے بعد
عذرا عباس